Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Responsive Advertisement

عورت کا فتنہ

 عورت کا فتنہ



حضرت عبد المُنعِم بن ادریس رحمة اللہ تعالٰی علیہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت سیدنا وہب بن مُنبّہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے فرمایا: بنی اسرائیل میں ایک عبادت گزار شخص تھا جو اپنے زمانے کا سب سے بڑا عبادت گزار شمار کیا جاتا تھا ، وہ بستی سے الگ تھلگ ایک مکان میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عبادت کیا کرتا ، اسی بستی میں تین بھائی اپنی ایک جوان کنواری بہن کے ساتھ رہا کرتے تھے ، اچانک ان کے ملک پر دشمن حملہ آور ہوگیا، ان تینوں بہادر نوجوانوں نے جہاد پر جانے کا عزمِ مُصَمَّمۡ کر لیا لیکن انہیں اس بات کی فکر لاحق ہوئی کہ ہم اپنی جوان بہن کس کے سپرد کر کے جائیں انہوں نے بہت غور و فکر کیا لیکن کوئی ایسا قابل اِعتماد شخص نظر نہ آیا جس کے پاس وہ اپنی جوان کنواری بہن کو چھوڑ کر جاتے، پھر انہیں اس عابد کا خیال آیا اور وہ سب اس بات پر راضی ہو گئے کہ یہ عابد قابل اعتماد ہے، ہم اپنی بہن کو اس کی نگرانی میں چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔

چنانچہ وہ تینوں اس عابد کے پاس آئے اور اسے صورت حال سے آگاہ کیا۔

عابد نے صاف انکار کرتے ہوئے کہا:میں یہ ذمہ داری ہرگز قبول نہیں کروں گا لیکن وہ تینوں بھائی اس کی منت سماجت کرتے رہے بِالۡآخر وہ عابد اس بات پر راضی ہو گیا۔

کہ میں تمہاری بہن کو اپنے ساتھ نہیں رکھوں گا بلکہ میرے مکان کے سامنے جو خالی مکان ہے تم اپنی بہن کو اس میں چھوڑ جاؤ ، وہ تینوں بھائی اس پر راضی ہو گئے اور اپنی بہن کو اس عابد کے مکان کے سامنے والے مکان میں چھوڑ کر جہاد پر روانہ ہو گئے۔

وہ عابد روزانہ اپنے عبادت خانے سے نیچے اُترتا اور دروازے پر کھانا رکھ دیتا پھر اپنے عبادت خانے کا دروازہ بند کر کے اوپر اپنے عبادت خانے میں چلا جاتا پھر لڑکی کو آواز دیتا کہ کھانا لے جاؤ لڑکی وہاں سے کھانا لے کر چلی جاتی۔ اس طرح کافی عرصہ تک عابد اور اس لڑکی کا آمنا سامنا نہ ہوا۔ وقت گزرتا رہا، ایک مرتبہ شیطان مردود نے اس عابد کے دل میں یہ وسوسہ ڈالا کہ وہ بےچاری اکیلی لڑکی ہے، روزانہ یہاں کھانا لینے آتی ہے، اگر کسی دن اس پر کسی مَرد کی نظر پڑ گئی اور وہ اس کے عشق میں گرفتار ہو گیا تو یہ کتنی بُری بات ہے کم از کم اتنا تو کر کہ دن کے وقت تو اس لڑکی کے دروازے پر کھانا رکھ آیا کر تاکہ اسے باہر نہ نکلنا پڑے، اس طرح تجھے زیادہ اَجۡرۡ بھی ملے گا اور وہ لڑکی غیر مردوں کے شَر سےبھی محفوظ رہے گی، اس عابد کے دل میں یہ وسوسہ گھر کر گیا اور وہ شیطان کے جال میں پھنس گیا۔ 

چنانچہ وہ روزانہ دن میں لڑکی کے مکان پر جاتا اور کھانا دے کر واپس آجاتا لیکن اس سے گفتگو نہ کرتا پھر کچھ عرصہ بعد شیطان نے اسے ترغیب دلائی کہ تیرے لئے نیکی کمانے کا کتنا عظیم موقع ہے کہ تو کھانا اس کے گھر میں پہنچا دیا کر، تاکہ اس لڑکی کو پریشانی نہ ہو، اس طرح تجھے اس کی خدمت کا ثواب زیادہ ملے گا ،

چنانچہ اس عابد نے اب گھر میں جا کر کھانا دینا شروع کر دیا کچھ عرصہ اسی طرح معاملہ چلتا رہا ، شیطان نے اسے پھر مشورہ دیا کہ دیکھ وہ لڑکی کتنے دنوں سے اکیلی اس مکان میں رہ رہی ہے،اسے تنہائی میں وَحۡشَت ہوتی ہوگی، اگر تو اس سے کچھ دیر بات کر لے اور اس کے پاس تھوڑی بہت دیر بیٹھ جائے تو اس کی وحشت ختم ہو جائے گی اور اس طرح تجھے بہت اجر و ثواب ملے گا۔

عابد پھر شیطان لعین کے چکر میں پھنس گیا اور اس نے اب لڑکی کےپاس بیٹھنا اور اس سے بات چیت کرنا شروع کر دی ،

پہلے پہل تو اس طرح ہوا کہ وہ عابد اپنے عبادت خانے سے بات کرتا اور لڑکی اپنے مکان سے، 

پھر وہ دونوں دروازوں پر آکر گفتگو کرنے لگے،

پھر شیطان کے اُکسانے پر وہ عابد اس لڑکی کے مکان میں جا کر اس کے پاس بیٹھتا اور باتیں کرتا،

بالآخر شیطان نے اب اسے وَرۡغَلانا شروع کر دیا کہ دیکھ یہ لڑکی کتنی خوبصورت ہے کیسی حسین و جمیل ہے! جب اس نے جوان لڑکی کی جوانی پر نظر ڈالی تو اس کے دل میں گناہ کا ارادہ ہوا۔

ایک دن اس نے لڑکی سے بہت زیادہ قُربت اختیار کی اور اس کی ران پر ہاتھ رکھا پھر اس سے بوس و کنار کیا،

بالآخر اس بَدبَخۡت عابد نےشیطان کے بہکاوے میں آکر اس لڑکی سے زنا کیا جس کے نتیجے میں لڑکی حاملہ ہوگئی اور اس حمل سے ایک بچہ پیدا ہوا۔

پھر شیطان مردود نے اس عابد کے پاس آکر کہا: ”دیکھ! تیری حرکت کی وجہ سے یہ سب کچھ ہوا ہے، تیرا کیا خیال ہے کہ جب اس لڑکی کے بھائی آئیں گے اور وہ اپنی بہن کو اس حالت میں دیکھیں گے تو تجھے کتنی رسوائی ہوگی اور وہ تیرے ساتھ کیا معاملہ کریں گے؟ تیری بہتری اسی میں ہے کہ تو اس بچے کو مار ڈال تاکہ انہیں اس واقعہ کی خبر ہی نہ ہو اور تو رسوائی سے بچ جائے ۔ 

چنانچہ اس بَدبخت نے بچے کو ذبح کر ڈالا اور ایک جگہ دفن کر دیا ، اب وہ مطمئن ہو گیا کہ لڑکی اپنی رسوائی کے خوف سے اپنے بھائیوں کو اس واقعے کی خبر نہ دے گی

لیکن شیطان ملعون دوبارہ اس عابد کے پاس آیا اور کہا: اے جاہل انسان ! کیا تو نے یہ گمان کر لیا ہے کہ یہ لڑکی اپنے بھائیوں کو کچھ نہیں بتائے گی ، یہ تیری بھول ہے، یہ ضرور تیری حرکتوں کے بارے میں اپنے بھائیوں کو آگاہ کرے گی اور تجھے ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا ، تیری بہتری اسی میں ہے کہ تو اس لڑکی کو بھی قتل کر کے دفن کر دے تاکہ معاملہ ہی ختم ہو جائے ۔

عابد نے شیطان کے مشورہ پر عمل کیا اور لڑکی کو قتل کر کے اسے بھی بچے کے ساتھ ہی دفن کر دیا اور عابد دوبارہ مصروف عبادت ہو گیا۔

وقت گزرتا رہا جب اس لڑکی کے بھائی جہاد سے واپس آئے تو انہوں نے اس مکان میں اپنی بہن کو نہ پا کر عابد سے پوچھا تو اس نے بڑے مغموم انداز میں روتے ہوئے جواب دیا: ”تمہارے جانے کے بعد تمہاری بہن کا انتقال ہو گیا اور یہ اس کی قبر ہے، وہ بہت نیک لڑکی تھی، اتنا کہنے کے بعد وہ عابد رونے لگا اور اس کے بھائی بھی قبر کے پاس رونے لگے ۔ کافی دن وہ اسی مکان میں اپنی بہن کی قبر کے پاس رہے پھر اپنے گھروں کو لوٹ گئے اور انہیں اس عابد کی باتوں پر یقین آگیا۔

ایک رات جب وہ تینوں بھائی اپنے اپنے بستروں پر آرام کے لئے لیٹے اور ان کی آنکھ لگ گئی تو شیطان ان تینوں کے خواب میں آیا اور سب سے بڑے بھائی سے سوال کیا: ”تمہاری بہن کہاں ہے؟ اس نے کہا: ” وہ تو مَر چکی ہے اور فلاں جگہ اس کی قبر ہے ۔ شیطان نے کہا: ” اس عابد نے تم سے جھوٹ بولا ہے ، اس نے تمہاری بہن کے ساتھ زنا کیا اور اس سے بچہ پیدا ہوا، پھر اس نے رسوائی کے خوف سے تمہاری بہن اور اس بچے کو مارڈالا اور ان دونوں کو ایک ساتھ دفن کر دیا ، اگر تمہیں یقین نہیں آئے تو تم وہ جگہ کھود کر دیکھ لو ۔ اس طرح اس نے تینوں بھائیوں کو خواب میں آکر ان کی بہن کے متعلق بتایا ، جب صبح سب کی آنکھ کھلی تو سب حیران ہو کر ایک دوسرے سے کہنے لگے: ” رات تو ہم نے عجیب و غریب خواب دیکھا ہے ۔ پھر سب نے اپنا اپنا خواب بیان کیا ، بڑا بھائی کہنے لگا: محض ایک جھوٹا خواب ہے، اس کی کوئی حقیقت نہیں ، لہٰذا اسے ذہن سے نکال دو۔“ چھوٹے بھائی نے کہا: میں اس کی ضرور تحقیق کروں گا اور ضرور اس جگہ کو کھود کر دیکھوں گا۔“

چنانچہ وہ تینوں بھائی اس مکان میں پہنچے اور جب اس جگہ کو کھودا جس کی شیطان نے نشاندہی کی تھی تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ وہاں ان کی بہن اور ایک بچہ ذبح شُدہ حالت میں موجود ہیں ۔ 

چنانچہ وہ اس بدبخت عابد کے پاس پہنچے اور اس سے پوچھا: ” سچ سچ بتا تو نے ہماری بہن کے ساتھ کیا کیا ہے؟ عابد نے جب ان کا غصہ دیکھا تو اپنے گناہ کا اعتراف کر لیا اور سب کچھ بتا دیا۔

چنانچہ وہ تینوں بھائی اسے پکڑ کر بادشاہ کے دربار میں لے گئے ، بادشاہ نے ساری بات سن کر اسے پھانسی کا حکم دے دیا۔ جب اس بدبخت عابد کو پھانسی دی جانے لگی تو شیطان مردود اپنا آخری وار کرنے پھر اس کے پاس آیا اور اسے کہا: " میں ہی تیرا وہ ساتھی ہوں جس کے مشوروں پر عمل کر کے تو عورت کے فتنے میں مبتلا ہوا، پھر تو نے اسے اور اس کے بچے کو قتل کر دیا ،

ہاں ! اگر آج تو میری بات مان لے گا تو میں تجھے پھانسی سے رہائی دلوا دوں گا۔

عابد نے کہا: ” اب تو مجھ سے کیا چاہتا ہے؟

شیطان لعین بولا : تو اللہ عزوجل کی وحدانیت کا انکار کردے اور کافر ہو جا، اگر تو ایسا کرے گا تو میں تجھے آزاد کروا دوں گا ۔

 یہ سن کر کچھ دیر تو عابد سوچتا رہا لیکن پھر دنیاوی عذاب سےبچنےکی خاطر اُس نےاپنی زبان سے کفریہ کلمات بَکے اور اللہ عزوجل کی وحدانیت کا منکر ہو گیا(العیاذ بِاللّٰہ تعالٰی) ۔جب شیطان ملعون نے اس بدبخت عابد کا ایمان بھی برباد کروا دیا تو اُسے حالتِ کفر میں پھانسی دے دی گئی اور وہ فوراً اپنے ساتھیوں سمیت وہاں سے غائب ہو گیا۔“

شیطان کی شیطانیت کے بارے میں

قرآنِ کریم بیان فرماتا ہے:


كَمَثَلِ الشَّیْطٰنِ اِذْ قَالَ لِلْاِنْسَانِ اكْفُرْ-فَلَمَّا كَفَرَ قَالَ اِنِِّیْ بَرِیْٓءٌ مِِّنْكَ اِنِِّیْۤ اَخَافُ اللّٰهَ رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ


 ترجمۂ کنز الایمان


شیطان کی کہاوت جب اُس نے آدمی سے کہا کفر کر پھر جب اس نے کفر کرلیا بولا میں تجھ سے الگ ہوں میں اللہ سے ڈرتا ہوں جو سارے جہان کا رب۔


(پارہ؛28 سورۃ الحشر آیت:16)

(تفسير القرطبي، سورة الحشر، تحت الآية : ١٦ ، الجزء الثامن عشر، جلد ۹،ص ۳۰ تا ۳۲،

عُيُونُ الحكايات(مترجم)جلد,1 صفحه،193تا196

مؤلف:امام عبدالرحمٰن بن علی الجوزی

رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ اَلۡمُتوَفّٰی597)

دعاہے

اللّٰه(عزوجل)

حضورﷺو

انبیاۓِکرام وصحابہ کرام واولیاۓِعظام کےصدقےمیں

میری اور جملہ مومنین و مومنات کی مغفرت فرمائے(آمین)

Post a Comment

0 Comments