Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Responsive Advertisement

 نکاح کی اہمیت احادیث کی روشنی میں


(1) جو شخص نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح کرے


(2)جو نکاح کی طاقت نہ رکھے وہ روزہ لازم کر لے


(4)ولیمہ کا بیان


(5)شرح حدیث


(6)مومن نےاللّٰہ تعالٰی سےخوف کےبعد نیک بیوی سےبہتر کوئی نعمت نہ پائی


(7)دنیا کا بہترین سامان نیک بیوی ہے


(1) جو شخص نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح کرے:


((عَنْ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ قَالَ رَسُوۡلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ، عَلَيْكُمْ بِالبَاءَةِ، فَإِنَّهُ أَغَضُ لِلْبَصَرِ ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، فَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ مِنْكُمُ البَاءَةَ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ ، فَإِنَّ الصَّوْمَ لَهُ وِجَاءٌ))

ترجمہ :حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا : کہ حضور اکرم صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلّم نےارشاد فرمایا : اے نوجوانوں ! تم میں سے جو شخص نکاح کی استطاعت رکھتا ہےوہ نکاح کرے کہ یہ (اجنبی عورت کی طرف سے) نگاہ کو روکنے والا، شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے ، اور جس میں نکاح کی استطاعت نہ ہو وہ روزہ رکھےاس لیے کہ روزہ شہوت کو توڑتا ہے۔

(مشکوٰۃ المصابیح کتاب النکاح، ص: ۲۶۷)

جس میں نکاح کے مصارف (نان نفقہ ، مہر وغیرہ) برداشت کرنےکی طاقت ہو وہ نکاح کرے ، کیونکہ بیوی والا آدمی پاکدامن ہوتا ہے ، اس کا دل بدکاری کی طرف مائل نہیں ہوتا۔

غرض یہ کہ نکاح آدمی کے لئے حفاظتی قلعہ ہے۔


(2)جو نکاح کی طاقت نہ رکھے وہ روزہ لازم کر لے:


حدیث شریف میں حضور صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلّم نےفرمایا : جو نکاح کی طاقت نہ رکھے وہ روزہ لازم کر لے ، یہ اس لیے ہے کہ روزہ انسان کی شہوت کو اس طرح مار دیتا ہے جیسے خصی کر دینا، کیونکہ بھوک سے نفس ضعیف ہوتا ہے، اور شہوت قوت نفس سے زیادہ ہوتی ہے۔

صوفیاء فرماتے ہیں : نفس کو توڑنے کے لیے بھوک سے زیادہ کوئی چیز نہیں۔

(مراٰۃ المناجيح ، ج ۵، ص :۱۷)


(3)برکت والا نکاح وہ ہے جس میں بوجھ کم ہو:


((عَنْ عَائِشَةَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَعْظَمَ النِِّکاحَ بَرۡکَةً اَیۡسَرَهٗ مَؤونَةً))

ترجمہ : ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا : بڑیj برکت والا نکاح وہ ہے جس میں بوجھ کم ہو۔


(4)ولیمہ کا بیان:


((عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللّٰه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى عَلٰى عَبْدِ الرَّحۡمٰنِ بۡنِ عَوْفٍ أَثَرَ صُفْرَةٍ، فَقَالَ: مَا هذَا فَقَالَ: إِنِِّي تَزَوَّجْتُ امْرَأَةٌ عَلٰى وَزْنِ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ : بَارَكَ اللّٰهُ لَكَ، أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ))

ترجمہ:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلّم نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ پر زردی کا اثر دیکھا، (یعنی خلوق کا رنگ ان کے بدن یا کپڑوں پر لگا ہوا دیکھا) فرمایا : یہ کیا ہے ؟ (یعنی مرد کے بدن پر اس رنگ کو نہ ہونا چاہیے یہ کیوں کر لگا) عرض کی : میں نے ایک عورت سے نکاح کیا ہے ، (اس کے بدن سے یہ زردی چھوٹ کر لگ گئی)فرمایا : اللہ تعالیٰ تمہارےلیے مبارک کرے، تم ولیمہ کرو اگر چہ ایک بکری سے یا ایک ہی بکری سے۔

(صحیح البخاری، کتاب النکاح ، باب كيف يدعى للمتزوج ، ج ۲، ص : ۷۷۴)


(5)شرح حدیث:


(۱)ناكح (نکاح کرنے والے)کو دعائےِبرکت دینا سنت ہے۔


(۲)ولیمہ کرنا سنت ہے۔


(۳)ولیمہ رخصتی کے بعد ہو سکتا ہے۔


(۴)ولیمہ بقدر طاقت زوج (شوہر) ہو اس کیلئے مقدار مقرر نہیں۔

(ماخوذ ، مراٰة المناجیح،ج۵، ص:۸۲)


فائدہ :۔

اپنی وُسعت کے مطابق ولیمہ کرناچاہیےقرض وغیرہ لےکرولیمہ کرنے کی ضرورت نہیں، اور یہ کہ ادائےِسنت کی نیت کرے۔


(6)مومن نےاللّٰہ تعالٰی سےخوف کےبعد نیک بیوی سےبہتر کوئی نعمت نہ پائی:


((عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِِّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: «مَا اسْتَفَادَ الْمُؤْمِنُ بَعْدَ تَقْوَى اللّٰهِ خَيْرًا لَهُ مِنْ زَوْجَةٍ صَالِحِةٍ، إِنْ أَمَرَهَا أَطَاعَتْهُ، وَإِنْ نَظَرَ إِلَيْهَا سَرَّتْهُ، وَإِنْ أَقْسَمَ عَلَيْهَا أَبَرَّتْهُ، وَإِنْ غَابَ عَنْهَا نَصَحَتْهُ فِي نَفْسِهَا وَمَالِهِ))

ترجمہ :حضرت ابو امامہ رضی اللّٰه عنه سے روایت ہےحضور اکرم صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلّم فرماتے ہیں: مومن نے اللہ تعالٰی سے خوف کے بعد نیک بیوی سے بہتر کوئی نعمت نہ پائی، اگر اس کو حکم دے تو وہ اس کی فرمانبرداری کرے ، اگر اسے دیکھے تو پسند آئے ، اور اگر اس پر قسم کھالے تو اس کی قسم پوری کرے، اور اگراس سے غائب ہو تو اپنی ذات اور خاوند کے مال میں خیر خواہی کرے۔

(سنن ابن ماجه كتاب النكاح ، باب الفضلِ النِِّسَاءِ

ج ۱،ص:۵۹۶)

مومن کےلیے سب سے بڑی نعمت خوفِ خدا ہے اگر نصیب ہو جائے ، کہ اس خوف ہی کی وجہ سے گناہوں سے بچتا ہے ، نیکیاں کرتا ہے ، دین و دنیا کی بھلائی کا ذریعہ تقوٰی ہے،

اس کے بعد نیک بیوی جس میں اگلی تین صفات ہوں کہ ایسی بیوی جو خاوند کو تقوٰی پر قائم رکھے گی، اور متقی اولاد جَنے گی ، خاوند کی ہر جائز حکم میں مطيع ہوگی۔ ناجائز حکم میں کسی کی اطاعت نہیں۔

عورت کی سیرت اچھی ہو، چونکہ سیرت کی عمدگی خوبصورتی سے افضل ہے، اس لیے حسنِ سیرت کا ذکر پہلے فرمایا۔

خوبصورتی سے صرف آنکھیں لذت پاتی ہیں ، اور اچھی سیرت سے دل و روح کو فرحت پہنچتی ہے، خوبصورت قریبِ زوال ہے، خوش سیر تی نعمتِ لازوال ہے ، خوبصورتی صرف دنیا بلکہ جوانی ہی میں کام آتی ہے ، اچھی عادت دین و دنیا میں کارآمد ہے۔

اگر خاوند اپنی بیوی کے کسی ایسے کام میں قسم کھا جائے جو اس بیوی پر سخت گراں ہو تو وہ محض اپنے خاوند کی قسم پوری کرنے کے لئے مشقت برداشت کرکے وہ کام کرے جسے خاوند کہے ، اور خاوند کی غیر موجودگی میں اپنی شرمگاہ ، آنکھ ، کان ، اور پاؤں کی حفاظت کرے ، سمجھے کہ میں خاوند کی دولت ہوں، میرے اعضا اس کی امانت ہیں، غیر مرد کو نہ دیکھے، بغیر خاوند کی اجازت کے گھر سے باہر قدم نہ نکالے، خاوند کا مال بغیر اس کی اجازت کے خرچ نہ کرے۔

(مراٰۃ المناجیح، ج ۵،ص:۲۵،

اسلام میں نکاح کی اہمیت ص:٢٢-٢٣)


(7)دنیا کا بہترین سامان نیک بیوی ہے:


((عَنْ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُوۡلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ تَعَالٰی عَلَيْهِ وَسَلَّم:اَلدُّنْيَا كُلَّها مَتَاعٌ وَخَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا المَرْأَةُ الصَّالِحِةُ))

ترجمہ :حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہ حضور صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم نے فرمایا : دنیا ایک برتنےکاسامان ہےاور دنیا کا بہترین سامان نیک بیوی ہے۔کیونکہ نیک بیوی مرد کو نیک بنادیتی ہے،وہ اُخروی نعمتوں میں سے ہے۔

(مشکوٰۃ المصابیح، کتاب النکاح، ص: ۲۶۷)

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے 

رَبَّنَا اٰتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَة۔۔۔۔۔۔الخ کی تفسیرمیں فرمایا :

خدایاہم کو دنیامیں نیک بیوی دے،

آخرت میں اعلٰی حور عطافرما،

اورآگ یعنی خراب بیوی کےعذاب سےبچا۔

فائدہ:۔

اس سےمعلوم ہواکہ اچھی بیوی خداکی رحمت ہے،اور دین کے معامل٤ے میں اچھا ساتھی ہے-

 (مراٰة المناجیح،ج:۵،ص:۱۹)

اللّٰه(عزوجل)

پیارےمحبوبﷺوانبیاۓِکرام و صحابہ کرام کےصدقےمیں

میری اورجملہ مومنین ومومنات کی مغفرت فرمائے(آمین)

Post a Comment

0 Comments