حکایت نمبر 119
بدنامِ زمانہ فاحشہ نے توبہ کیسے کی ؟
حضرت سَیِِّدُنا حَسَن بصری رحمة اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں: ” ایک فاحشہ عورت کے بارے میں مشہور تھا کہ اسے دنیا کا تہائی حُسۡن دیا گیا ہے۔ اس کی بدکاری بھی انتہاء کو پہنچ چکی تھی، جب تک وہ سو(١٠٠)دینار نہ لے لیتی اپنے قریب کسی کو نہ آنے دیتی ۔ لوگ اس کے حُسۡن کی وجہ سے اتنی بھاری رقم ادا کر کے بھی اس سے بَدۡکاری کرتے ۔
ایک مرتبہ ایک عابد کی اس عورت پر اچانک نظر پڑ گئی ، اتنی حَسین و جمیل عورت کو دیکھ کر وہ عابد اس کے عشق مِیں مبتلا ہو گیا اور اس نے ارادہ کیا کہ مَیں اس حسین و جمیل عورت کا قُرۡب ضرور حاصل کروں گا ، جب اسے معلوم ہوا کہ سو(١٠٠)دینار دیئے بغیر میری یہ حسرت پوری نہیں ہو سکتی تو اس نے مطلوبہ رقم حاصل کرنے کے لئے دن رات مزدوری کی ۔ کافی تگ ودو کےبعد جب سو(١٠٠) دینار جمع ہو گئے تو وہ اس بَدکار عورت کے پاس پہنچا اور کہا: ” اے حُسن و جمال کی پیکر ! مَیں پہلی ہی نظر مِیں تیرا دیوانہ ہو گیا تھا، تیرا قُرۡب حاصل کرنے کے لئے مَیں نے مزدوری کی اور اب سو(١٠٠)دینار لے کر تیرے پاس آیا ہوں ۔“
یہ سن کر اس فاحشہ عورت نے
کہا: ” اندر آ جاؤ ۔ جب وہ عابد کمرے میں داخل ہوا تو دیکھا کہ وہ حسین و جمیل عورت سونے کے تخت پر بیٹھی ہے۔ اس نے عابد سے کہا: ” میرے قریب آؤ اور اپنی دیرینہ خواہش پوری کر لو مَیں حاضر ہوں ، آؤ! میرے قریب آؤ۔ وہ عابد بےتاب ہو کر اس کی طرف بڑھا اور اس کے قریب تخت پر جا بیٹھا۔ جب وہ دونوں بدکاری کے لئے بالکل تیار ہو گئے تو اس عابد کی سابقہ عبادت اس کے کام آگئی اور اسے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں حاضری کا دن یاد آگیا ۔ بَس یہ خیال آنا تھا کہ اس کے جسم پر کَپکَپی طاری ہو گئی ، اس کی شہوت ختم ہو گئی اور اسے اپنے اس فعلِ بد کے ارادے پر بڑی شرمندگی ہوئی۔ اس نے عورت سے کہا: ” مجھے جانے دو اور یہ سو(١٠٠) دینار بھی تم اپنے پاس رکھو، مَیں اس گناہ سے باز آیا ۔ اس عورت نے حیران ہو کر پوچھا: آخر تمہیں کیا ہوا ؟ تم تو کہہ رہے تھے کہ تمہارا حُسۡن و جمال دیکھ کر مَیں دیوانہ ہو گیا ہوں اور میرا قُرۡب حاصل کرنے کے لئے تم نے بہت جَتَن کئے ، اب جبکہ تم میرے قُرۡب میں ہو اور مَیں نے اپنے آپ کو تمہارے حوالے کر دیا ہے تو اب تم مجھ سے دور بھاگ رہے ہو، آخر کیا چیز تمہیں میرے قُرۡب سے مانع ہے؟“
یہ سن کر اس عابد نے کہا: مجھے اپنے رب عَزَّوَجَلَّ سے ڈر لگ رہا ہے اور اس کا خوف تیری طرف مائل نہیں ہونے دے رہا، مجھے اس دن کا خوف دامن گیر ہے جب مَیں اپنے پروردگار عَزّوَجَلَّ کی بارگاہ میں حاضر ہوں گا ، اگر مَیں نے یہ گناہ کر لیا تو کَل بروزِقِیامت اللہ عَزَّوَجَلَّ کی ناراضگی کا سامنا کس طرح کر سکوں گا، لہٰذا اب میرا دل تجھ سے اُچاٹ ہو چکا ہے، مجھے یہاں سے جانے دو۔“
عابد کی یہ باتیں سن کر فاحشہ عورت بہت حیران ہوئی اور کہنے لگی: ” اگر تم اپنی اس گفتگو مِیں سچے ہو تو مَیں بھی پختہ ارادہ کرتی ہوں کہ تمہارے علاوہ کوئی اور میرا شوہر ہرگز نہیں بن سکتا مَیں تم ہی سے شادی کروں گی۔ عابد کہنے لگا: ” تم مجھے چھوڑ دو مجھے بہت گھبراہٹ ہو رہی ہے ۔ عورت نے کہا: "اگر تم مجھ سے شادی کر لو تو مَیں تمہیں چھوڑ دیتی ہوں ۔ عابد نے کہا: ” جب تک مَیں یہاں سے چلا نہ جاؤں اس وقت تک مَیں شادی کے لئے تیار نہیں ۔ عورت نے کہا: اچھا! ابھی تم چلے جاؤ لیکن مَیں تمہارے پاس آؤں گی اور تم ہی سے شادی کروں گی۔ پھر وہ عابد سر پر کپڑا ڈالے منہ چھپائے شرمندہ شرمندہ وہاں سے نکلا اور اپنے شہر کی طرف روانہ ہو گیا۔
فاحشہ عورت کے دل میں اس عابد کی باتیں اثر کر چکی تھیں۔ چنانچہ اس نے اپنے تمام سابقہ گناہوں سے توبہ کر لی پھر اس نے اپنے شہر کو خیر باد کہا اور اس عابد کے بارے مِیں پوچھتی پوچھتی بِالۡآخر اس کے گھر پہنچ گئی ۔ لوگوں نے عابد کو بتایا کہ فلاں عورت تم سے ملاقات کرنا چاہتی ہے ۔ عابد باہر آیا جیسے ہی اس کی نظر عورت پر پڑی تو ایک زور دار چیخ ماری اور اس کی روح عالَمِ بالا کی طرف پرواز کرگئی۔ عورت اس کی طرف بڑھی تو دیکھا کہ اس کا جسم ساکت ہو چکا تھا۔ وہ بہت زیادہ غمزدہ ہوئی اور اس نے لوگوں سے پوچھا: "کیا اس کا کوئی قریبی رشتہ دار ہے؟ لوگوں نے کہا: ” ہاں ، اس کا ایک بھائی ہے لیکن وہ بہت غریب ہے ۔ یہ سن کر اس عورت نے کہا: مَیں تو اس نیک عابد سے شادی کرنا چاہتی تھی لیکن یہ تو دنیا سے رخصت ہو گیا ، اب مَیں اس کی محبت مِیں اس کے بھائی سے شادی کروں گی ۔
چنانچہ اس عورت اور عابد کے بھائی کی شادی ہوگئی، اللہ رَبُّ الۡعِزَّت نے انہیں نیک و صالح اولاد عطا فرمائی اور ان کے ہاں سات(٧) بیٹے ہوئے جو سب کے سب اپنے زمانے کے مشہور ولی بنے۔
(عُیُونُ الحکایات(مترجم)
حصہ اول صفحہ 248 تا 250
مؤلف:امام عبد الرحمٰن بن علی الجوزی رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ
اَلۡمُتَوَفّٰی 597)
اللہ عَزَّ وَجَلِّ ! ہمیں بھی اپنا ایسا خوف عطا فرمائے کہ ہم ہر قسم کے گناہوں سے محفوظ رہیں، ہمارا کوئی عُضو کبھی بھی اس كی نافرمانی والے کاموں کی طرف سبقت نہ کرے۔
اللہ عزوجل ! ہمیں عبادت کی لذت و چاشنی عطا فرمائے، بتقاضائےبشریت اگر ہم سے گناہ سرزد ہو جائے تو اللّٰہ تعالٰی اپنے فضل و کرم سے فوراً توبہ کی توفیق عطا فرمائے
اللّٰہ تعالٰی اپنی ناراضگی سے ہماری حفاظت فرمائے
اللہ پاک ہمیں گناہوں پر شرمندگی عطا فرمائے
اللہ عز وجل ! ہی گناہ گاروں کے گناہوں کو معاف فرمانے والا ہے اپنے محبوبوں کے صدقے ہماری تمام خطائیں معاف فرمادے
اللّٰہ پاک اپنی دائمی رضا کی دولت سے ہماری جھولیاں بھر دے۔
آمین بجاہ النّبیّ الامین صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم
0 Comments