(1)غُسل کے فرائص
(2) غسل کی سنتیں
(1)
غُسل میں تین فرض ہیں (اگر ان میں ایک میں بھی کمی ہوئی غُسل نہ ہوگا)
(۱) کُلّی: کہ مونھ کے ہر پُرزے گوشے ہونٹ سے حَلْق کی جڑ تک ہر جگہ پانی بَہ جائے۔ اکثر لوگ یہ جانتے ہیں کہ تھوڑا سا پانی مونھ میں لے کر اُگل دینے کو کُلّی کہتے ہیں اگرچہ زبان کی جڑ اور حَلْق کے کنارے تک نہ پہنچے یوں غُسل نہ ہوگا، نہ اس طرح نہانے کے بعد نماز جائز بلکہ فرض ہے کہ داڑھوں کے پیچھے، گالوں کی تَہہ میں ، دانتوں کی جڑ اور کھڑکیوں میں ، زبان کی ہر کروٹ میں ، حَلْق کے کنارے تک پانی بہے۔
مسئلہ ۱: دانتوں کی جڑوں یا کھڑکیوں میں کوئی ایسی چیز جو پانی بہنے سے روکے، جَمی ہو تو اُس کا چُھڑانا ضروری ہے اگر چُھڑانے میں ضَرَر اور حَرَج نہ ہو جیسے چھالیا کے دانے، گوشت کے ریشے اور اگر چھڑانے میں ضرر اور حَرَج ہو جیسے بہت پان کھانے سے دانتوں کی جڑوں میں چُونا جَم جاتا ہے یا عورتوں کے دانتوں میں مسی کی ریخیں کہ ان کے چھیلنے میں دانتوں یا مسوڑوں کی مضرّت کا اندیشہ ہے تو معاف ہے۔
مسئلہ ۲: یوں ہی ہِلتاہوا دانت تار سے یا اُکھڑا ہوا دانت کسی مسالے و غیرہ سے جمایا گیا اور پانی تار یا مسالے کے نیچے نہ پہنچے تو معاف ہے یا کھانے یا پان کے ریزے دانت میں رہ گئے کہ اس کی نگہداشت میں حَرَج ہے۔ ہاں بعد معلوم ہونے کے اس کو جدا کرنا اور دھونا ضروری ہے جب کہ پانی پہنچنے سے مانع ہوں ۔
(۲) ناک میں پانی ڈالنا یعنی دونوں نتھنوں کا جہاں تک نَرْم جگہ ہے دھلنا کہ پانی کو سُونگھ کر اوپر چڑھائے، بال برابر جگہ بھی دھلنے سے رہ نہ جائے ورنہ غُسل نہ ہوگا۔ ناک کے اندر رِینٹھ سُوکھ گئی ہے تو اس کا چُھڑانا فرض ہے۔نیز ناک کے بالوں کا دھونا بھی فرض ہے۔
مسئلہ ۳: بلاق کا سوراخ اگر بند نہ ہو تو اس میں پانی پہنچانا ضروری ہے، پھر اگر تنگ ہے تو حرکت دینا ضروری ہے ورنہ نہیں ۔
(۳) تمام ظاہر بدن یعنی سر کے بالوں سے پاؤں کے تلوؤں تک جِسْم کے ہر پُرزے ہر رُونگٹے پر پانی بہ جانا،اکثر عوام بلکہ بعض پڑھے لکھے یہ کرتے ہیں کہ سر پر پانی ڈال کر بدن پر ہاتھ پھیر لیتے ہیں اور سمجھے کہ غُسل ہو گیا حالانکہ بعض اعضا ایسے ہیں کہ جب تک ان کی خاص طور پر اِحْتِیاط نہ کی جائے نہیں دُھلیں گے اور غُسل نہ ہوگا، لہٰذا بِالتّفصیل بیان کیا جاتا ہے۔
اعضائے وُضو میں جو مواضِعِ اِحْتِیاط ہیں ہر عُضْوْ کے بیان میں ان کا ذکر کر دیا گیا ان کایہاں بھی لحاظ ضروری ہے اور ان کے علاوہ خاص غُسل کے ضروریات یہ ہیں ۔
(۱) سر کے بال گندھے نہ ہوں تو ہر بال پر جڑ سے نوک تک پانی بہنا اور گندھے ہوں تو مرد پر فرض ہے کہ ان کو کھول کر جڑ سے نوک تک پانی بہائے اورعورت پر صرف جڑ تر کرلینا ضروری ہے کھولنا ضرور ی نہیں ، ہاں اگر چوٹی اتنی سَخْت گُندھی ہو کہ بے کھولے جڑیں تَر نہ ہوں گی تو کھولنا ضروری ہے۔
(۲) کانوں میں بَالِی وغیرہ زیوروں کے سوراخ کا وہی حکم ہے جو ناک میں نَتھ کے سوراخ کا حکم وُضو میں بیان ہوا۔
(۳) بَھوؤں اورمونچھوں اور داڑھی کے بال کا جَڑ سے نُوک تک اور ان کے نیچے کی کھال کا دُھلنا ۔
(۴) کان کا ہر پرزہ اور اس کے سوراخ کا مونھ ۔
(۵) کانوں کے پیچھے کے بال ہَٹا کر پانی بہائے ۔
(۶) ٹھوڑی اور گلے کا جوڑ کہ بے مونھ اٹھائے نہ دُھلے گا۔
(۷) بغلیں بےہاتھ اٹھائے نہ دھلیں گی۔
(۸) بازو کا ہر پہلو۔
(۹) پِیٹھ کا ہرذرہ۔
(۱۰) پیٹ کی بلٹیں اٹھا کر دھوئیں ۔
(۱۱) ناف کو انگلی ڈال کر دھوئیں جب کہ پانی بہنے میں شک ہو۔
(۱۲) جِسْم کا ہر رُونگٹا جڑ سے نوک تک ۔
(۱۳) ران اور پَیڑو (پیڑو یعنی ناف سے نیچے کا حصہ) کا جوڑ۔
(۱۴) ران اور پنڈلی کا جوڑ جب بیٹھ کر نہائیں ۔
(۱۵) دونوں سُرین کے ملنے کی جگہ خُصُوصاً جب کھڑے ہو کر نہائیں ۔
(۱۶) رانوں کی گولائی
(۱۷) پنڈلیوں کی کروٹیں
(۱۸) ذَکَر و اُنۡثَیَیۡن کے ملنے کی سطحیں بےجدا کیے نہ دھلیں گی۔
(۱۹) اُنثیین کی سطحِ زیریں جوڑ تک
(۲۰) اُنۡثَیَیۡن کے نیچے کی جگہ جَڑ تک
(۲۱) جس کا خَتنہ نہ ہوا ہوتو اگر کھال چڑھ سکتی ہو تو چَڑھا کر دُھوئے اور کھال کے اندر پانی چڑھائے۔ عورتوں پر خاص یہ اِحْتِیاطیں ضروری ہیں ۔
(۲۲) ڈھلکی ہوئی پِستان کو اٹھا کر دھونا
(۲۳) پِستان و شکم کے جوڑ کی تحریر
(۲۴) فرجِ خارِج کا ہر گوشہ ہر ٹکڑا نیچے اوپر خیال سے دھویا جائے، ہاں فرجِ داخل (شرمگاہ کا اندرونی حصہ۔) میں انگلی ڈال کر دھونا واجب نہیں مستحب ہے۔ یوہیں اگر حَیض و نِفاس سے فارغ ہو کر غُسل کرتی ہے تو ایک پرانے کپڑے سے فرجِ داخل کے اندر سے خون کا اثر صاف کر لینا مستحب ہے۔
(۲۵) ماتھے پر افشاں چنی ہو تو چُھڑانا ضروری ہے۔
مسئلہ ۴: بال میں گِرہ پڑجائے توگِرہ کھول کراس پرپانی بہاناضروری نہیں ۔
مسئلہ ۵: کسی زخم پر پَٹّی وغیرہ بندھی ہو کہ اس کے کھولنے میں ضرر یا حَرَج ہو،یا کسی جگہ مرض یا درد کے سبب پانی بہنا ضرر کرے گا تو اس پورے عُضْوْ کو مسح کریں اور نہ ہو سکے تو پَٹّی پر مسح کافی ہے اور پَٹّی مَوضَعِ حاجت سے زِیادہ نہ رکھی جائے ورنہ مسح کافی نہ ہوگا اور اگر پَٹّی مَوضَعِ حاجت ہی پر بندھی ہے مثلاً بازو پر ایک طرف زخم ہے اور پَٹّی باندھنے کے لیے بازو کی اتنی ساری گولائی پر ہونا اس کا ضرور ہے تو اس کے نیچے بدن کا وہ حصہ بھی آئے گا جسے پانی ضرر نہیں کرتا، تو اگر کھولنا ممکن ہو کھول کر اس حصہ کا دھونا فرض ہے اور اگر ناممکن ہو اگرچہ یوہیں کہ کھول کر پھر ویسی نہ باندھ سکے گا اور اس میں ضَرَر کا اندیشہ ہے تو ساری پَٹّی پر مسح کرلے کافی ہے، بدن کا وہ اچھا حصہ بھی دھونے سے معاف ہو جائے گا۔
مسئلہ ۶: زکام یا آشوبِ چشم وغیرہ ہو اور یہ گمانِ صحیح ہو کہ سَر سے نہانے میں مرض میں زیادتی یا اورا مراض پیدا ہو جائیں گے تو کُلّی کرے، ناک میں پانی ڈالے اور گردن سے نہالے اور سر کے ہر ذرّہ پر بِھیگا ہاتھ پھیرلے غُسل ہو جائے گا،بعدصحت سر دھو ڈالے باقی غُسل کے اعادہ کی حاجت نہیں ۔
مسئلہ ۷: پَکانے والے کے ناخن میں آٹا، لکھنے والے کے ناخن وغیرہ پر سیاہی کا جِرم، عام لوگوں کے لیے مکّھی مچھر کی بیٹ اگر لگی ہو تو غُسل ہو جائیگا۔ ہاں بعد معلوم ہونے کے جدا کرنا اور اس جگہ کو دھونا ضروری ہے پہلے جو نماز پڑھی ہوگئی۔
(بہار شریعت حصہ دوم صفحہ۳۱۶ تا ۳۱۹)
(2)
غُسل کی سنتیں: (لفظ پھر کے ساتھ جس سنت کا بیان ہوا اُس میں وہ شَے فی نفسہ بھی سنت ہے اور اُسکا ترتیب کے ساتھ ہونا بھی تو اگر کسی نے خلافِ ترتیب کیا مثلاً پہلے بائیں مونڈھے پر پانی بہایا پھر داہنے پر تو سنت ترتیب ادا نہ ہوئی۔)
(۱) غُسل کی نیّت کر کے پہلے
(۲) دونوں ہاتھ گٹوں تک تین مرتبہ دھوئے پھر
(۳) استنجے کی جگہ دھوئے خواہ نَجاست ہو یا نہ ہو پھر
(۴) بدن پر جہاں کہیں نَجاست ہو اس کو دور کرے پھر
(۵) نماز کا سا وُضو کرے مگر پاؤں نہ دھوئے،ہاں اگر چَوکی یا تَختے یا پتھر پر نہائے تو پاؤں بھی دُھولے پھر
(۶) بدن پر تیل کی طرح پانی چُپَڑ لے خصوصاً جاڑے میں پھر
(۷) تین مرتبہ دہنے مونڈھے پر پانی بہائے پھر
(۸) بائیں مونڈھے پر تین بار پھر
(۹) سر پر اور تمام بدن پر تین بار پھر
(۱۰) جائے غُسل سے الگ ہو جائے،اگر وُضو کرنے میں پاؤں نہیں دھوئے تھے تو اب دھولے اور
(۱۱) نہانے میں قِبلہ رُخ نہ ہو اور
(۱۲) تمام بدن پر ہاتھ پھیرے اور
(۱۳) مَلے اور
(۱۴) ایسی جگہ نہائے کہ کوئی نہ دیکھے اور اگر یہ نہ ہو سکے تو ناف سے گھٹنے تک کے اعضا کا سِتْر تو ضروری ہے، اگر اتنابھی ممکن نہ ہو تو تَیَمُّم کر ے مگر یہ احتمال بہت بعید ہے اور
(۱۵) کسی قِسم کا کلام نہ کرے۔
(۱۶) نہ کوئی دعا پڑھے۔ بعد نہانے کے رومال سے بدن پونچھ ڈالے تو حَرَج نہیں ۔
مسئلہ ۱: اگر غُسل خانہ کی چھت نہ ہو یا ننگے بدن نہائے بشرطیکہ مَوضَعِ اِحْتِیاط ہو تو کوئی حَرَج نہیں ۔ ہاں عورتوں کو بہت زِیادہ اِحْتِیاط کی ضرورت ہے اور عورتوں کو بیٹھ کر نہانا بہتر ہے۔ بعدنہانے کے فوراً کپڑے پہن لے اور وُضوکے سنن و مستحبات، غُسل کے لیے سنن و مستحبات ہیں مگر سِتْر کھلا ہو تو قِبلہ کو مونھ کرنا نہ چاہیے اور تہبند باندھے ہو توحَرَج نہیں ۔
مسئلہ ۲: اگر بہتے پانی مثلاً دریا یا نہر میں نہایا تو تھوڑی دیر اس میں رکنے سے تین بار دھونے اور ترتیب اور وُضویہ سب سنتیں ادا ہو گئیں ، اس کی بھی ضرورت نہیں کہ اعضا کو تین بار حرکت دے اور تالاب وغیرہ ٹھہرے پانی میں نہایا تو اعضا کو تین بار حرکت دینے یا جگہ بدلنے سے تَثْلِیْث یعنی تین بار دھونے کی سنّت ادا ہو جائے گی۔ مینھ میں کھڑا ہو گیا تو یہ بہتے پانی میں کھڑے ہونے کے حکم میں ہے۔ بہتے پانی میں وُضو کیا تو وہی تھوڑی دیر ا س میں عُضْوْ کو رہنے دینا اور ٹھہرے پانی میں حرکت دینا تین بار دھونے کے قائم مقام ہے۔
مسئلہ ۳ : سب کے لیے غُسل یا وُضو میں پانی کی ایک مقدار مُعَیّن نہیں ، جس طرح عوام میں مشہور ہے محض باطل ہے ایک لمبا چوڑا، دوسرا دُبلا پَتلا،ایک کے تمام اعضا پر بال، دوسرے کا بدن صاف، ایک گھنی داڑھی والا، دوسرا بےریش، ایک کے سر پر بڑے بڑے بال، دوسرے کا سر منڈا، وعلی ھٰذاالقیاس سب کے لیے ایک مقدار کیسے ممکن ہے۔
مسئلہ ۴: عورت کو حمام میں جانا مکروہ ہے اور مرد جا سکتا ہے مگر سِتْر کا لحاظ ضرور ی ہے۔ لوگوں کے سامنے سِتْر کھول کر نہانا حرام ہے۔
مسئلہ ۵: بغیر ضرورت صبح تڑکے حمام کو نہ جائے کہ ایک مخفی امر لوگوں پر ظاہر کرنا ہے۔
(بہارِ شریعت حصہ دوم صفحہ ۳۱۹ تا ۳۲۰)
اللّٰه(عزوجل)
پیارےمحبوبﷺو
انبیاۓِکرام(علیھم السّلام)و
صحابہ کرام(علیھم الرضوان)و اولیاۓِعظام(رحمہم اللّٰه)کےصدقےمیں
میری اورجملہ مومنین ومومنات کی مغفرت فرمائے
0 Comments